Wednesday, 11 June 2014

اجلاس شوریٰ جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر کی قرارداد

 
جماعت اسلامی ہند ریاست مہاراشٹر کی مجلس شوریٰ کا تین روزہ اجلاس ممبئی میں مورخہ 6تا 8جون2014ء  کو انجینئر توفیق اسلم خان (امیر جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر) کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں مجلس شوریٰ کے ارکان ڈاکٹر جاوید مکرم صدیقی ، پروفیسر سید عزیز محی الدین ، محمد اسلم غازی ، عبید الٰہی خان ، محمد سمیع ، شیخ متین،رضوان الرحمن خان، پروفیسر شیخ اظہر علی وارثی ، عبدالقدیر صدیقی ، محمد عبدالرؤف ، محمد عبدالجلیل، محمد ابراہیم خان شریک تھے۔ اجلاس میں درج ذیل قرارداد منظور کی گئیں۔
جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر کی مجلس شوریٰ ملک میں عام انتخابات کے تحت ہونے والی تبدیلی کو ملک کے لیے اہم سمجھتی ہے۔ نئی سرکار کو یہ یاد دلانا چاہتی ہے کہ ملک کے عوام نے ترقی اور خوشحالی کی بنیاد پر انہیں اقتدار بخشا ہے۔ نئی حکومت کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ دستور کے اصول جیسے مساوات، بھائی چارہ، عدل و انصاف، مذہبی غیر جانبداری و رواداری کو ملحوظ رکھے اور سماج کے سبھی طبقات کا اعتماد حاصل کرے نیز تعمیر و ترقی میں سبھی طبقات کو منصفانہ طور پر شامل کرے۔ رنگ، نسل، زبان اور مذہب کے بنیاد پر کسی طبقے کی محرومی ملک کی ترقی میں رکاوٹ ہوگی۔
یہ اجلاس تمام عوام سے اپیل کرتا ہے کہ تعمیری کردار کے ساتھ ملک کی ترقی میں اپنا حصہ اداکریں اور ان عناصر کی حوصلہ شکنی کریں جو ملک میں طبقاتی کشمکش، فرقہ وارانہ منافرت اور ظلم و ناانصافی کرنا چاہتے ہیں۔
یہ اجلاس امت مسلمہ کو یاد دلاتا ہے کہ وہ عزم و حوصلہ کے ساتھ ملک کی تعمیر میں اپنا رول ادا کرے۔ دستور میں دیے گئے حقوق اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانتوں سے فائدہ اُٹھائیں۔ اللہ تعالیٰ پر توکل اور بھروسہ کریں، اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہوں اور شہادت حق، عدل و انصاف کا قیام، کمزوروں اور محتاجوں کی مدد، محروم و مظلوم طبقات کے مسائل حل کرنے کے لیے آگے آئیں اور ملک کے سبھی انصاف پسند، اصحاب خیر کو تعاون دیں اور تعاون لیں۔
یہ اجلاس مسلمانوں سے یہ بھی کہنا چاہتا ہے کہ ان کی عبادت گاہوں ، مذہبی شعار، عزت و آبرو اور جان و مال کا تحفظ ان کا دینی فرض بھی ہے اور ملک کا دستور بھی ان کا یہ حق تسلیم کرتا ہے۔ اس لیے وہ چوکس رہیں اور شرپسندوں کے عزائم کو ناکام بنائیں۔
یہ اجلاس ملک کے تمام مسلمان بھائیوں اور خصوصاً ریاست کے تمام دینی تنظیموں ، اداروں، جماعتوں اور عامۃ المسلمین سے اپیل کرتا ہے کہ وہ ملک کے بدلے ہوئے حالات میں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور فروعی معاملات میں اختلاف سے گریز کریں۔
اجلاس کا یہ احساس ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے متحدہ طور پر تھامے بغیر ہم اس ملک میں خیرامت کا کردار ادا نہیں کرسکتے۔
اس اجلاس کا احساس ہے کہ ملک میں BJPکی حکومت بننے کے بعد فرقہ پرست عناصر اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھنے لگے ہیں۔ چنانچہ یکساں سول کوڈ کا نفاذ، اذانوں پر پابندی اور گؤ رکشا جیسے موضوعات چھیڑ دیے گئے ہیں۔ ہندوتووادی فیس بک پر شرارتاً چھترپتی شیواجی اور بال ٹھاکرے کی ناشائستہ تصاویر لگاکر ماحول کو خراب کررہے ہیں۔ فیس بک کی متذکرہ تصاویر کو بہانا بنا کر پونہ میں ظلم و زیادتی کے سابقہ ریکارڈ توڑے گئے اور دو تین روز کے اندر تقریباً 70مقامات پر ہنگامہ آرائیاں کی گئیں جن میں مساجد اور قرآن پاک کی بے حرمتی، بوڑھوں، عورتوں، بچوں ، ائمہ حضرات اور طلباء کو مارنا پیٹنا ، گھروں اور دکانوں کا توڑنا پھوڑنا اور کاروں، موٹر سائیکلوں کو جلانا سامنے آیا۔ پونا میں ایک کمپیوٹر انجینئر محسن شیخ کو شہید کردیا گیا۔
اس دوران پونہ کے پولس کمشنر ماتھُر صاحب چھٹیاں مناتے رہے، پولس اور حکومتی ادارے بے بس تماشائی بنے رہے۔ بھوکری مقام پر فائر بریگیڈ سے ملحقہ مسجد جلادی گئی لیکن فائر برگیڈ کا عملہ آگے بجھانے کے لیے آگے نہیں آیا۔ اجلاس اس صورتحال کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ریاستی حکومت نے شہید محسن شیخ کے ورثہ کو 5لاکھ روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے جو مرحوم کی سالانہ آمدنی سے بھی کم ہے۔ یہ اجلاس حکومت مہاراشٹر سے مطالبہ کرتا ہے کہ مہلوک کے ورثاء کو کم از کم 25لاکھ روپے دیے جائیں۔ نیز زخمیوں کا مفت علاج اور انہیں 5؍5؍لاکھ روپے دیے جائیں۔ نیز املاک کی نقصان کا سروے کراکے 100%ہرجانے ادا کیا جائے۔ محسن کو ہلاک کرنے والوں کو سزائے موت اور دیگر مجرمین کو سخت سزائیں دی جائیں۔
اجلاس کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پھیلانے کے واقعات کی مناسب روک تھام کی جائے۔


جاری کردہ : شیخ متین (سکریٹری جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر)

No comments:

Post a Comment